Kabhi Tou Khul Ke Baras Abr e Mehirban Ki Tarah Mera Wujood Hai Jalty Hoe Makan Ki Tarah
کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح
میرا وجود ہے جلتے ہوئے مکاں کی طرح
Kabhi Tou Khul Ke Baras Abr e Mehirban Ki Tarah
Mera Wujood Hai Jalty Hoe Makan Ki Tarah
بھری بہار کا سینہ ہے زخم زخم مگر
صبا نے گائی ہے لوری شفیق ماں کی طرح
وہ کون تھا جو برہنہ بدن چٹانوں سے
لپٹ گیا تھا کبھی بحر بیکراں کی طرح
سکوت دل تو جزیرہ ہے برف کا لیکن
تیرا خلوص ہے سورج کے سائباں کی طرح
میں ایک خواب سہی آپ کی امانت ہوں
مجھے سنبھال کے رکھیے گا جسم و جاں کی طرح
کبھی تو سوچ کہ وہ شخص کس قدر تھا بلند
جو بچھ گیا تیرے قدموں میں آسماں کی طرح
بلا رہا ہے مجھے پھر کسی بدن کا بسنت
گزر نہ جائے یہ رت بھی کبھی خزاں کی طرح

Comments
Post a Comment