Khoon Resty Hoe Zakhmon Se Jary Hai Abhi Tak Ae Shakhs Tere Dard Se Yaary Hai Abhi Tak
خوں رستے ہوۓ زخموں سے جاری ہے ابھی تک
اے شخص ترے درد سے یاری ہے ابھی تک
Khoon Resty Hoe Zakhmon Se Jary Hai Abhi Tak
Ae Shakhs Tere Dard Se Yaary Hai Abhi Tak
پیچھا تو چھڑا ہی گئے ہو بات بڑھا کر
لیکن چھڑی تھی بحث جو جاری ہے ابھی تک
تم غصے کی حالت سے نکل بھی گئے لیکن
مجھ پر کیفیت وہی طاری ہے ابھی تک
کہنے کو تم اک دوسرے کو چھوڑ چکے ہو
آپس میں مگر بات تمہاری ہے ابھی تک
اب دل تو دھڑکتا نہیں ہے ذکر پہ تیرے
غلبہ سا عجب خوف کا طاری ہے ابھی تک
جب گفتگو کے درمیاں تم کاٹ گئے کال
اس دن سے لے کے سر مرا بھاری ہے ابھی تک
خوشحالی سحر گھر میں اتر آئی بھی لیکن
کل تک جو ضرورت تھی ہماری، ہے ابھی تک
یاسمین سحر
Yasmin Sahar

Comments
Post a Comment