Khuwahish Ki Handiya Mein Hasratein Ubalti Hein Ab Tere Faqeeron Ki Yadein Aise Palti Hein
خواہشوں کی ہنڈیا میں حسرتیں اُبلتی ہیں
اب ترے فقیروں کی یادیں ایسے پلتی ہیں
Khuwahish Ki Handiya Mein Hasratein Ubalti Hein
Ab Tere Faqeeron Ki Yadein Aise Palti Hein
تیرے چھوڑ جانے پر میرے ساتھ تم ہی ہو
ہر گھڑی تری یادیں ساتھ ساتھ چلتی ہیں
کس طرح کہیں تجھ سے تیرے یاد آنے پر
آہیں سسکیاں بن کر ہچکیوں میں ڈھلتی ہیں
رات کے چراغوں کی اب کسے ضرورت ہے
اب تو شام ہوتے ہی اپنی آنکھیں جلتی ہیں
تیرے بعد بھی تیری یاد ہی سے ناطہ ہے
کب بھلا بچھڑنے سے نسبتیں بدلتی ہیں
ہے عجب اذیت کہ، حسرتوں کو دیوانے
اک دفعہ دباتے ہیں سو دفعہ نکلتی ہیں
لاکھ دل کو سمجھایا لاکھ دل کو بہلایا
پر کہاں تری یادیں، ٹالنے سے ٹلتی ہیں
دوش کیوں زِنیرا ہم فرقتوں کو دیتے ہیں
ہم کو تو حقیقت میں، الفتیں کُچلتی ہیں
زِنیرا احمد
Zenera Ahmad

Comments
Post a Comment