Madham Hote Hoe Hum Hum Mukamal Fana Nahi Hoe
مدھم ہوتے ہوئے ہم
ہم مکمل فنا نہیں ہوئے
Madham Hote Hoe Hum
Hum Mukamal Fana Nahi Hoe
بس آہستہ آہستہ مدھم پڑتے گئے
دن بدن سانس سانس
یوں جیسے کوئی چراغ
کسی تھکے ہوئے کمرے کی خاموشی میں
بغیر آواز کے بجھتا ہو
نہ کوئی آخری الوداع تھی
نہ چیختا ہوا اختتام
صرف وجود کی اندرونی تھکن
جو ہر روز تھوڑا سا ہم سے چھینتی گئی
ہماری ذات کے روشن حصے
رفتہ رفتہ دھند میں لپٹ گئے
مسکراہٹیں خزاں کی ٹہنیوں کی طرح
خاموشی سے جھڑ گئیں
اور پھر ایک دن
اداسی نے ہمیں پوری طرح تھام لیا
یوں جیسے ہم ہمیشہ سے
اسی کی پناہ میں تھے
لیکن دل کے کسی کونے میں
اب بھی ایک ننھا سا چراغ
رحمت کی نرم ہوا کا منتظر ہے
خدا کرے وہ ہوا کبھی تو چلے
اور ہم پھر کسی دن مکمل روشنی میں لوٹ آئیں

Comments
Post a Comment