Shab e Tanhaai Mein Halki See Aahat Mar Daiti Hai Dil Aashiq Ko Bas Ik Muskurahat Mar Daiti Hai
شب تنہائی میں ہلکی سی آہٹ مار دیتی ھے
دل عاشق کو بس اک مسکراہٹ ماردیتی ھے
Shab e Tanhaai Mein Halki See Aahat Mar Daiti Hai
Dil Aashiq Ko Bas Ik Muskurahat Mar Daiti Hai
بہت نازک ھے دل اپنا بے رخی یہ سہہ نہیں پاتا
دل نازک کو تیرے لہجے کی کڑواہٹ ماردیتی ھے
محبت میں منظور نظر بس ایک ھوتا ھے
محبت میں نظر کی ملاوٹ مار دیتی ھے
محبت کھلکھلاتی ھے کسی کے سرخ گالوں پہ
مگر ہجر زدہ چہرے کی پیلاہٹ مار دیتی ھے
تعلق خوب نکھرتا ھے لفظوں کی لذت سے
مگر بے لطف لفظوں کی ملاوٹ ماردیتی ھے
وہ اک لمحہ تجھےمل کےجسے ہم ذندگی سمجھے
تیری اس ایک لمحے کی اکتاہٹ مار دیتی ھے
نہیں مٹتا وہ نقش جب سمٹے تھے ہم بانہوں میں
درمیاں فاصلوں کی مگر پھیلاوٹ مار دیتی ھے
دہکتی آگ جزبوں کی جواں رکھتی ھے الفت کو
وگرنہ الفت کو جزبوں کی گراوٹ مار دیتی ھے
سعید احمد قریشی
Saeed Ahmad Qureshi

Comments
Post a Comment