Tere Ihsaas Ko Zanjeer Bhi Kar Sakty Thay Soch Ly Hum Tujhe Taskheer Bhi Kar Sakty Hein
تیرے احساس کو زنجیر بھی کر سکتے تھے
سوچ لے ہم تجھے تسخیر بھی کر سکتے تھے
Tere Ihsaas Ko Zanjeer Bhi Kar Sakty Thay
Soch Ly Hum Tujhe Taskheer Bhi Kar Sakty Hein
یہ الگ بات کہ بس دل میں چھپائے رکھا
قصّہء درد کی تشہیر بھی کرسکتے تھے
اِتنے مانُوس تھے اُس دَر سے کہ سوچا نہ گیا
اِک نیا گھر کہیں تعمیر بھی کرسکتے تھے
کِس لئے تُو نے بھرے شہر کو برباد کیا
کام یہ تیرے عناں گیر بھی کر سکتے تھے
تجھ سے ممکن نہ ہوا مجھ سے محبت کرنا
موسمِ وصل کو تقدیر بھی کر سکتے تھے
دل ہمیشہ ہی رہا ترک و طلب کی حد پر
ورنہ ہر خواب کو تعبیر بھی کر سکتے تھے
بے نیازی تھی کہ تاریک رہا عرصہء شب
اس کو آسودہء تنویر بھی کر سکتے تھے
شاعرہ: نوشی گیلانی
Poetess Noshi Gilani

Comments
Post a Comment