Waqt Ki Umar Kia Badi Hogi Ik Tere Wasal Ki Ghadhi Hogi
وقت کی عمر کیا بڑی ہوگی
اک ترے وصل کی گھڑی ہوگی
Waqt Ki Umar Kia Badi Hogi
Ik Tere Wasal Ki Ghadhi Hogi
دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر
کوئی برسات کی جھڑی ہوگی
کیا خبر تھی کہ نوک خنجر بھی
پھول کی ایک پنکھڑی ہوگی
زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر
چاندنی سے صبا لڑی ہوگی
اے عدم کے مسافرو ہشیار
راہ میں زندگی کھڑی ہوگی
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے
جاں کسی پھول کی اڑی ہوگی
التجا کا ملال کیا کیجے
ان کے در پر کہیں پڑی ہوگی
موت کہتے ہیں جس کو اے ساغرؔ
زندگی کی کوئی کڑی ہوگی
ساغر صدیقی
Saghar Siddiqui

Comments
Post a Comment