Raat Khul Gaya Wasal Ka Mua'amla Baki Reh Gaya Nazar Ka Sha'abdah


رات کھل گیا وصل کا معاملہ
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ
حسن خود میں جب جابجا ہوا
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

کھنکھناہٹیں یہ سنسناہٹیں
الجھتی رہیں بنامِ اختلاط
چوڑیاں آخیر شہید ہوگئیں
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

رخسار دیکھتے تپش کی بھیک میں
ہونٹ ہوگئے ضرورتاً فقیر
لبوں کا جب مگر سوال رد ہوا
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

شر پسند لمحات جیت میں رہے
مرمریں بدن خسارہ کھا گیا
حیا مچل کے خود بن گئی حشر
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

جزبات چڑھ گئے عقل کی سیج پر
ململیں رِدا زمیں پہ سو گئی
دوریاں کہیں کنویں میں جا گریں
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

وحشتیں عجب عجب انداز میں
بکھیرتی رہیں کافورِ چارگی
خالی ہوگئیں کشش کی شیشیاں
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

اپنے ذوق کی آبرو لیے
خود ہی مر مٹی دئیے کی روشنی
چاند چڑھ گیا شباب کا مگر
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

اس بساط پر چاہیے جگر
سب نزاکتیں اعلان کر گئیں
ڈورے دم بخود ڈولتے رہے
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ

پانی ہو گیا دودھ سے جدا
رزب فجر کے بعد نگاہ جب ملی
حیرتیں قسم خدا کی کھا گئیں
باقی رہ گیا نظر کا شعبدہ
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo