چاند کی رسمی تمازت
عید کی توہین ہے
آپ کی نہ ہو زیارت
عید کی توہین ہے
عید کی توہین ہے
آپ کی نہ ہو زیارت
عید کی توہین ہے
صحبت_گیسو یقیناً
پهول کو توفیق ہے
زلف کی خالی سجاوٹ
عید کی توہین ہے
دور سے مبارکیں
بلا شبہ فضول ہیں
بات کی جهوٹی کہاوت
عید کی توہین ہے
لمس سے گریز کرتی
سرخیوں کے درمیاں
گال کی لب پہ شکایت
عید کی توہین ہے
اک نظر سے کیا بجهے گی
پیاس کی جلتی شمع
اک نظر کی یہ عنایت
عید کی توہین ہے
آپ، میں، اگر مگر،
ناکافیء تسکین ہیں
مختصر سی یہ لگاوٹ
عید کی توہین ہے
اس گهڑی میں اک مسلسل
نور میں تخفیف کیوں
پردے کی رخ پہ صدارت
عید کی توہین ہے
آنکھ سے نکلی ہنسی کو
لب کے نیچے روکتی
آپ کی اب یہ شرارت
عید کی توہین ہے
ہاتھ کی گیلی حنا پہ
یونہی پانی ڈال کے
عاشقوں سے یوں عداوت
عید کی توہین ہے
حسن_زن کے یہ رزب جی
دستاویزی جرم ہیں
عید پہ ان کی جسارت
عید کی توہین ہے
رزب تبریز
پهول کو توفیق ہے
زلف کی خالی سجاوٹ
عید کی توہین ہے
دور سے مبارکیں
بلا شبہ فضول ہیں
بات کی جهوٹی کہاوت
عید کی توہین ہے
لمس سے گریز کرتی
سرخیوں کے درمیاں
گال کی لب پہ شکایت
عید کی توہین ہے
اک نظر سے کیا بجهے گی
پیاس کی جلتی شمع
اک نظر کی یہ عنایت
عید کی توہین ہے
آپ، میں، اگر مگر،
ناکافیء تسکین ہیں
مختصر سی یہ لگاوٹ
عید کی توہین ہے
اس گهڑی میں اک مسلسل
نور میں تخفیف کیوں
پردے کی رخ پہ صدارت
عید کی توہین ہے
آنکھ سے نکلی ہنسی کو
لب کے نیچے روکتی
آپ کی اب یہ شرارت
عید کی توہین ہے
ہاتھ کی گیلی حنا پہ
یونہی پانی ڈال کے
عاشقوں سے یوں عداوت
عید کی توہین ہے
حسن_زن کے یہ رزب جی
دستاویزی جرم ہیں
عید پہ ان کی جسارت
عید کی توہین ہے
رزب تبریز
No comments:
Post a Comment