صفیہ کے نام
شاعر جان نثار اختر
بک نذر ۓ بتاں ماخوذ کلیات جان نثار اختر صفحہ 95 97
بک نذر ۓ بتاں ماخوذ کلیات جان نثار اختر صفحہ 95 97
انتخاب اجڑا دل
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
آج کیوں چاند ستاروں پہ نظر جاۓ گی
کیا رکھا ہے جو بہاروں پہ نظر جاۓ گی
تو کہ خود ماہ و شان چمن اندام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
آج کیوں چاند ستاروں پہ نظر جاۓ گی
کیا رکھا ہے جو بہاروں پہ نظر جاۓ گی
تو کہ خود ماہ و شان چمن اندام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
ایک طغیان ۓ طرب ہے میرے کاشانے میں
اک صنم آہی گیا دل کے صنم خانے میں
شہر میں قیامت تیرے اقدام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
اک صنم آہی گیا دل کے صنم خانے میں
شہر میں قیامت تیرے اقدام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
دل کی دھڑکن کو اشارے کی ضرورت نہ رہی
کسی رنگین نظارے کی ضرورت نہ رہی
رنگ نظروں میں تیرے عارض ۓ گلفام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
کسی رنگین نظارے کی ضرورت نہ رہی
رنگ نظروں میں تیرے عارض ۓ گلفام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
تیری پلکوں کے جھپکنے کی ادا کافی ہے
تیری جھکتی ہوئی آنکھ کا نشہ کافی ہی
اب نہ شیشے سے غرض ہے نہ مۓ و جام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
تیری جھکتی ہوئی آنکھ کا نشہ کافی ہی
اب نہ شیشے سے غرض ہے نہ مۓ و جام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
مہکی مہکی تیری زلفوں کی گھٹا چھائی ہے
تو مجھے کون سی منزل پے اڑا لائی ہے
زندگی میں اتری چلی جاتی ہیں نگاہیں تیری
مجھ کو حلقے میں لیۓ لیتی ہیں باہیں تیری
اک اجالا سا میرے گرد شام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
تو مجھے کون سی منزل پے اڑا لائی ہے
زندگی میں اتری چلی جاتی ہیں نگاہیں تیری
مجھ کو حلقے میں لیۓ لیتی ہیں باہیں تیری
اک اجالا سا میرے گرد شام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
تیرے احساس پہ دنیا کی لطافت صدقے
اک خوشی تجھ کو میرے پیار کے الزام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
دل میں اک شوق کا طوفان رہنے دے
اپنا سر تو میرے شانے پہ جھکا رہنے دے
عشق بیتاب سہی حسن تو آرام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
اپنا سر تو میرے شانے پہ جھکا رہنے دے
عشق بیتاب سہی حسن تو آرام سے ہے
آج کی رات تو منسوب تیرے نام سے ہے
No comments:
Post a Comment