Shoq Ho Shaheen To Faseel Kuch Bhi Nahi


شوق ہو شاہین تو
فصیل کچھ نہیں
لگام میں پڑی رہے
تو ڈھیل کچھ نہیں

لہو کی سرخیوں
سے کرو پاسداریاں
سرخرو ہے ہر جگہ
ذلیل کچھ نہیں

عقل کے پاس کیا رکها
دلیل کے سوا
آدمی نہ مانے تو
دلیل کچھ نہیں

وقت جیسے شاہ
کی یہی فراستیں
کہ دم بدم تناؤ کی
تمثیل کچھ نہیں

ہیں خواہشات غالباً
ناجائز مستورات
اپنے آپ پل گئیں
کفیل کچھ نہیں

چیل یونہی لا محالہ
بے رحم مشہور
بھوک ڈور کھینچ لے
تو چیل کچھ نہیں

سنگ ایک رہنما ہے
منزلوں کے بیچ
جھوٹ مت کہو کہ
سنگ_میل کچھ نہیں

سچ کہوں ! حسن_زن
تها دراصل معصوم
حسد نے کہا تها کہ
ہابیل کچھ نہیں

رنگ، نسل، ذات
پات اپنی اختراع
انہیں دور پھینک دو
قبیل کچھ نہیں

رزب یاس چھوڑ
آج میری بات مان
خدا بڑا کریم ہے
تفصیل کچھ نہیں 

رزب تبریز


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo