شاعر بیدم شاہ وارثی
بک مشف ۓ بیدم صفحہ 162 163
بک مشف ۓ بیدم صفحہ 162 163
انتخاب اجڑا دل
تصویر میں کسی کا زینت ۓ آغوش ہو جاناکسی کا دیکھنا اور دیکھ کر بیہوش ہو جانا
تیری مخمور آنکھوں نے مجھے مستی عطا کی ہے
نہیں تو غیر مکین تھا میرا مدھوش ہو جانا
دم ۓ آخر کیسے بیمار کا ہچکیاں لینا
وہ کہہ کر آنکھوں ہی آنکھوں میں خاموش ہو جانا
اگر ہو ایسی بیہوشی تو سو ہوشیاں صدقے
کہ سر رکھ کر کسی کے پاؤں پہ بیہوش ہو جانا
خزاں میں یاد آکر آٹھ آٹھ آنسو رلاتا ہے
بہار آتے ہی وہ ہر شخص کا گل پوش ہو جانا
کسی کو شکوہ باقی تھا نا پھر کوئی شکایت تھی
تیرا آنا کہ اہل ۓ حشر کا خاموش ہو جانا
فریب ۓ جلوہ آرائی کمال ۓ بیحجابی ہے
میری ہستی کے پردے میں تیرا روپوش ہو جانا
میرا دل دیکھ اور ان کے جلوہ کی سمائی کو
اگر دیکھا نا ہو قطرے کا دریا نوش ہو جانا
اگر شوق ۓ شہادت ہے تو پھر تیار ہو بیدم
کہ شرط ۓ جان نثاری ہے کفن بدوش ہو جانا
No comments:
Post a Comment