دو آنکهوں کی
تمہید لکهتے ہوئے
انگلیاں سب میری
سرسراتی ہوئیں
وہ آنکهیں وہ
کیفی جزائر نشاں
منزلوں پہ مسافر
لے جاتی ہوئیں
ریت دهنتی ہوئیں
لو جگاتی ہوئیں
ہر ستم گر کا
پیشہ چهڑاتی ہوئیں
بازوئے ابرواں
کسمساتی ہوئیں
جفت تیروں کی
تمثیل گاتی ہوئیں
میرے خوابیدہ جوہر
نڈر سوچ میں
اپنے ڈوروں کی
بابت اٹهاتی ہوئیں
اپنی پلکوں پہ
نظر_اسد کهینچ کے
ان کی تلمیزی
تاب آزماتی ہوئیں
اپنے خوابوں کا
عنوان لالچ کیے
میرا پیکر قلم
سے ملاتی ہوئیں
اپنا ایک ایک
اشارہ سلامت کیے
چارسو نقطہء
مرکز بناتی ہوئیں
با انداز_فریق
عشق کے سامنے
دو رضاکار
ضامن بناتی ہوئیں
رزب خانہ خرابی
پہ کهائے دُہر
روز شاہوں کا
مجمع لگاتی ہوئیں
(رزب تبریز)
تمہید لکهتے ہوئے
انگلیاں سب میری
سرسراتی ہوئیں
وہ آنکهیں وہ
کیفی جزائر نشاں
منزلوں پہ مسافر
لے جاتی ہوئیں
ریت دهنتی ہوئیں
لو جگاتی ہوئیں
ہر ستم گر کا
پیشہ چهڑاتی ہوئیں
بازوئے ابرواں
کسمساتی ہوئیں
جفت تیروں کی
تمثیل گاتی ہوئیں
میرے خوابیدہ جوہر
نڈر سوچ میں
اپنے ڈوروں کی
بابت اٹهاتی ہوئیں
اپنی پلکوں پہ
نظر_اسد کهینچ کے
ان کی تلمیزی
تاب آزماتی ہوئیں
اپنے خوابوں کا
عنوان لالچ کیے
میرا پیکر قلم
سے ملاتی ہوئیں
اپنا ایک ایک
اشارہ سلامت کیے
چارسو نقطہء
مرکز بناتی ہوئیں
با انداز_فریق
عشق کے سامنے
دو رضاکار
ضامن بناتی ہوئیں
رزب خانہ خرابی
پہ کهائے دُہر
روز شاہوں کا
مجمع لگاتی ہوئیں
(رزب تبریز)
No comments:
Post a Comment