بچھڑنے والوں کو کیا کیا گمان رہتا ہے
کسی کا نام، کسی کا نشان رہتا ہے؟
مجھے تلاش نہ کر اب ہجومِ یاراں میں
اُبھرتے شہر میں کچا مکان رہتا ہے
نشاطِ رفتہ کی آنکھوں میں روشنی ہے ابھی
جہاز ڈوب گیا، بادبان رہتا ہے
ہزار دُکھ ہیں مگر رام کس سے بات کریں
ہمارا کون یہاں ہم زبان رہتا ہے
کسی کا نام، کسی کا نشان رہتا ہے؟
مجھے تلاش نہ کر اب ہجومِ یاراں میں
اُبھرتے شہر میں کچا مکان رہتا ہے
نشاطِ رفتہ کی آنکھوں میں روشنی ہے ابھی
جہاز ڈوب گیا، بادبان رہتا ہے
ہزار دُکھ ہیں مگر رام کس سے بات کریں
ہمارا کون یہاں ہم زبان رہتا ہے
No comments:
Post a Comment