کلام کرتا تھا قوسِ قزح کے رنگوں میں
وہ اِک خیال تھا اور شاعری میں رہتا تھا
وہ اِک خیال تھا اور شاعری میں رہتا تھا
گُلوں
پہ ڈولتا پھرتا تھا اوس کی صُورت!
صدا کی لہر تھا اور نغمگی میں رہتا تھا
صدا کی لہر تھا اور نغمگی میں رہتا تھا
نہیں
تھی حُسنِ نظر کی بھی کُچھ اُسے پروا
وہ ایک ایسی عجب دلکشی میں رہتا تھا
وہ ایک ایسی عجب دلکشی میں رہتا تھا
وہاں
پہ اب بھی ستارے طواف کرتے ہیں
وہ جس مکان میں ، جِس بھی گلی میں رہتا تھا
وہ جس مکان میں ، جِس بھی گلی میں رہتا تھا
بس
ایک شام بڑی خاموشی سے ٹُوٹ گیا
ہمیں جو مان ، تری دوستی میں رہتا تھا
ہمیں جو مان ، تری دوستی میں رہتا تھا
کِھلا
جو پُھول تو بر باد ہوگیا امجد
طلسم رنگ مگر غنچگی میں رہتا تھا
طلسم رنگ مگر غنچگی میں رہتا تھا
امجد
اسلام امجد
No comments:
Post a Comment