ختم رونا رُلانا ہو چکا ہے
عشق گزرے زمانہ ہو چکا ہے
عشق گزرے زمانہ ہو چکا ہے
تیرا قصہ نہ اب میری کہانی
غیر کا تو فسانہ ہو چکا ہے
غیر کا تو فسانہ ہو چکا ہے
بعد تیرے نہ ہے کوئی کمی اب
اور ملنا ملانا ہو چکا ہے
چھوڑ بیٹھے رقیبوں سے عداوت
ڈھیر جلنا جلانا ہو چکا ہے
دھوم ہر سُو ہے صحرا میں کہ مجنوں
واپسی کو روانہ ہو چکا ہے
اب نہیں تری حاجت اے محبت
تجھ سے دل یہ بے گانہ ہو چکا ہے
یاد کس کو بھلا ہو گا تو ابرک
تیرا قصہ پرانا ہو چکا ہے
اتباف ابرک
اور ملنا ملانا ہو چکا ہے
چھوڑ بیٹھے رقیبوں سے عداوت
ڈھیر جلنا جلانا ہو چکا ہے
دھوم ہر سُو ہے صحرا میں کہ مجنوں
واپسی کو روانہ ہو چکا ہے
اب نہیں تری حاجت اے محبت
تجھ سے دل یہ بے گانہ ہو چکا ہے
یاد کس کو بھلا ہو گا تو ابرک
تیرا قصہ پرانا ہو چکا ہے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment