جب تصوّر میرا چُپکے سے تجھے چُھو آئے
اپنی ھر سانس سے مجھ کو تیری خوشبو آئے
اپنی ھر سانس سے مجھ کو تیری خوشبو آئے
مشغلہ اب ھے میرا چاند کو تکتے رھنا
رات بھر چین نہ مجھ کو کسی پہلو آئے
رات بھر چین نہ مجھ کو کسی پہلو آئے
پیار نے ھم میں کوئی فرق نہ چھوڑا باقی
جھیل میں عکس تو میرا ھو نظر تُو آئے
جب کبھی گردشِ دوراں نے ستایا مجھ کو
میری جانب تیرے پھیلے ھوئے بازو آئے
جب بھی سوچا کہ شبِ ھجر نہ ھوگی روشن
مجھ کو سمجھانے تیری یاد کے جگنو آئے
کتنا حسّاس میری آس کا سناٹا ھے
کہ خموشی بھی جہاں باندھ کے گھنگھرو آئے
مجھ سے ملنے کو سرِشام کوئی سایا سا
تیرے آنگن سے چلے اور لبِ جُو آئے
اُس کے لہجے کا اثر تو ھے بڑی بات قتیل
وہ تو آنکھوں سے بھی کرتا ھوا جادو آئے
قتیل شفائی
جھیل میں عکس تو میرا ھو نظر تُو آئے
جب کبھی گردشِ دوراں نے ستایا مجھ کو
میری جانب تیرے پھیلے ھوئے بازو آئے
جب بھی سوچا کہ شبِ ھجر نہ ھوگی روشن
مجھ کو سمجھانے تیری یاد کے جگنو آئے
کتنا حسّاس میری آس کا سناٹا ھے
کہ خموشی بھی جہاں باندھ کے گھنگھرو آئے
مجھ سے ملنے کو سرِشام کوئی سایا سا
تیرے آنگن سے چلے اور لبِ جُو آئے
اُس کے لہجے کا اثر تو ھے بڑی بات قتیل
وہ تو آنکھوں سے بھی کرتا ھوا جادو آئے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment