ہر قدم گریزاں تھا، ہر نظر میں وحشت تھی مصلحت پرستوں کی رہبری قیامت تھی






ہر قدم گریزاں تھا، ہر نظر میں وحشت تھی
مصلحت پرستوں کی رہبری قیامت تھی

منزل تمنا تک کون ساتھ دیتا ہے!
گردِ سعِی لا حاصل ہر سفر کی قسمت تھی

آپ ہی بگڑتا تھا، آپ من بھی جاتا ہے
اس گریز پہلو کی یہ عجیب عادت تھی

اُس نے حال پوچھا تو یاد ہی نہ آتا تھا
کِس کو کِس سے شکوہ تھا، کس سے کیا شکایت تھی!

دشت میں ہواؤں کی بے رُخی نے مارا ہے
شہر میں زمانے کی پوچھ گچھ سے وحشت تھی

یوں تو دن دہاڑے بھی لوگ لُوٹ لیتے ہیں
لیکن اُن نگاہوں کی اور ہی سیاست تھی

ہجر کا زمانہ بھی کیا غضب زمانہ تھا
آنکھ میں سمندر تھا، دھیان میں وہ صورت تھی


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Wo mujh ko dastiyaab bari dair tak raha Main uska intkhaab bari dair tak raha

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna