Nazar Fareb-E-Qaza Kha Gai To Kya Hoga

نظر فریبِ قضا کھا گئی تو کیا ہوگا
حیات موت سے ٹکرا گئی تو کیا ہوگا
نئی سحر کے بہت لوگ منتظر ہیں مگر
نئی سحر بھی کجلا گئی تو کیا ہوگا
نہ رہنماؤں کی مجلس میں لے چلو مجھے
میں بے ادب ہوں ہنسی آگئی تو کیا ہوگا
غمِ حیات سے بے شک ہے خود کشی آسان
مگر جو موت بھی شرما گئی تو کیا ہوگا
شبابِ لالہ و گل کو پکارنے والو!
خزاں سرشتِ بہار آگئی تو کیا ہوگا
یہ فکر کر کے اس آسودگی کے ڈھوک میں
تیری خودی کو بھی موت آگئی تو کیا ہوگا
خوشی چھنی ہے تو غم کا بھی اعتماد نہ کر
جو روح غم سے بھی اکتا گئی تو کیا ہوگا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo