Fizaaon Mein Hai Subah Ka Rang Taari Gai Hai Abhi Girls Collage Ki Laari

گرلز کالج کی لاری

شاعر جان نثار اختر
بک نذر ۓ بتاں ماخوذ کلیات جان نثار اختر صفحہ 47 49

انتخاب اجڑا دل

فضاؤں میں ہے صبح کا رنگ طاری

گئی ہے ابھی گرلز کالج کی لاری

گئی ہے ابھی گونجتی گنگناتی

زمانے کی رفتار کا راگ گاتی

لچکتی ہوئی سی چھلکتی ہوئی سی

بہکتی ہوئی سی مہکتی ہوئی سی

وہ سڑکوں پہ پھولوں کی دھاری سی بنتی

ادھر سے ادھر سے حسینوں کو چنتی

جھلکتے وہ شیشوں میں شاداب چہرے

وہ کلیاں سی کھلتی منہ اندھیرے

وہ ماتھے پہ ساڑی کے رنگیں کنارے

سحر سے نکلتے شفق کے اشارے

کسی کی ادا سے عیاں خوش مذاقی

کسی کی نگاہوں میں کچھ نیند باقی

کسی کی نظر میں محبت کے دوہے

سکھی ری یہ جیون پیا بن نہ سوہے

یے کھڑکی کا رنگین شیشہ گراۓ

وہ شیشے سے رنگین چہرا ملاۓ

یہ چلتی زمیں پر نگاہیں جماتی

وہ ہونٹوں میں اپنے قلم کو دباتی

یہ کھڑکی سے اک ہاتھ باہر نکالے

وہ زانوں پہ گرتی کتابیں سنبھالے

کسی کو وہ ہر بار تیوری سی چڑھتی

دوکانوں کے تختے ادھورے سے پڑھتی

کوئی اک طرف کو سمٹی ہوئی سی

کنارے کو ساڑی کے بٹتی ہوئی سی

وہ لاری میں گونجے زمزمے سے

دبی مسکراہٹ سبک قہقہے سے

وہ لہجوں میں چاندی کھنکتی ہوئی سی

وہ نظروں سے کلیاں چٹکتی ہوئی سی

سروں سے وہ آنچل ڈھلکتے ہوۓ سے

وہ شانوں سے ساغر چھلکتے ہوۓ سے

جوانی نگاہوں میں بہکی ہوئی سی

محبت تخیل میں بہکی ہوئی سی

وہ آپس کی چھیڑیں وہ جھوٹے فسانے

کوئی ان کی باتوں کو کیسے نہ مانے

فسانہ بھی ان کا ترانہ بھی ان کا

جوانی بھی ان کی زمانہ بھی ان کا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo