شرمیلا اور طلبگار چاند
شاعرہ شازیہ رومان
بک گرفتار ۓ وفا
صفحہ 201 203
بک گرفتار ۓ وفا
صفحہ 201 203
انتخاب اجڑا دل
میں اور میری رات کا چاند
اکثر باتیں کرتے ہیں
آج چاند نے پوچھا
اے ہمنشین
تو انسان نہ ہوتی اگر
تو کیا ہوتی؟
میں مسکرا دی پھر بولی
ممکن ہوتا اگر
تو میں سورج کی پہلی کرن ہوتی
اس جان کی کھڑکی سے داخل ہوتی
اس کے رخسار پہ بوسہ کرتی
اور دھیرے سے کان میں
صبح کا سلام کرتی
ممکن ہوتا اگر
تو اس جان کے آنگن کا اک پھول ہوتی
وہ جی جان سے اپنے ہاتھوں سے توڑتا
اس کے ہاتھوں کے لمس سے
میں مہک اٹھتی
جب لگاتا وہ اپنے کوٹ کے کالر پے مجھے
اس وقت میں اپنی قسمت پے رشک کرتی
ممکن ہوتا اگر
اس جان کی راہوں کی دھول ہوتی
روز گزرتا جب اس راہ سے
تو میں قدم بوسی کرتی
ممکن ہوتا اگر یے سب
تو اپنے مقدر پے ناز کرتی
پھر میں نے پوچھا
اے ہمدم
اگر تو چاند نہ ہوتا
تو کیا ہوتا؟
پہلے مسکرایا
پھر شرما کر بولا
ممکن ہوتا اگر
تو میں تیری وہی جان ہوتا
اور تیری اس چاہت کا
بے پناہ محبت کا
تنہا طلبگار ہوتا
میں اور میری رات کا چاند
اکثر باتیں کرتے ہیں
آج چاند نے پوچھا
اے ہمنشین
تو انسان نہ ہوتی اگر
تو کیا ہوتی؟
میں مسکرا دی پھر بولی
ممکن ہوتا اگر
تو میں سورج کی پہلی کرن ہوتی
اس جان کی کھڑکی سے داخل ہوتی
اس کے رخسار پہ بوسہ کرتی
اور دھیرے سے کان میں
صبح کا سلام کرتی
ممکن ہوتا اگر
تو اس جان کے آنگن کا اک پھول ہوتی
وہ جی جان سے اپنے ہاتھوں سے توڑتا
اس کے ہاتھوں کے لمس سے
میں مہک اٹھتی
جب لگاتا وہ اپنے کوٹ کے کالر پے مجھے
اس وقت میں اپنی قسمت پے رشک کرتی
ممکن ہوتا اگر
اس جان کی راہوں کی دھول ہوتی
روز گزرتا جب اس راہ سے
تو میں قدم بوسی کرتی
ممکن ہوتا اگر یے سب
تو اپنے مقدر پے ناز کرتی
پھر میں نے پوچھا
اے ہمدم
اگر تو چاند نہ ہوتا
تو کیا ہوتا؟
پہلے مسکرایا
پھر شرما کر بولا
ممکن ہوتا اگر
تو میں تیری وہی جان ہوتا
اور تیری اس چاہت کا
بے پناہ محبت کا
تنہا طلبگار ہوتا
No comments:
Post a Comment