Asal Par Laga Hua Biyaaj Badal Jata Hai,Dheere Dheere Waqt Ka Mizaj Badal Jata Hai (Razab Tabraiz)


اصل پر لگا ہوا
بیاج بدل جاتا ہے
دھیرے دھیرے وقت کا
مزاج بدل جاتا ہے

دل نئے مسیحا کے
ہاتھ جا لگے اگر
مرض وہی رہتا ہے
علاج بدل جاتا ہے

جھوٹ ہے کہ آدمی
ضمانت_معیار ہے
سچ ہے کہ اعمال سے
سماج بدل جاتا ہے

وہ تھوڑا بے نیاز ہو
تو ہر طرف جمود ہے
وہ ذرا سنور جائے تو
رواج بدل جاتا ہے

لہو میں اور آب میں
تمیز ہے تو رنگ کی
رنگ بدل جانے پر
خراج بدل جاتا ہے

اجسام کے بازار میں
چار گاہک دیکھ کے
شہر سے روح کا قافلہ
اخراج بدل جاتا ہے

ہیں پردہء امید میں
قیاس سارے رائیگاں
کل کی چاہ کیجیے
تو آج بدل جاتا ہے

اپنے ہی وجود پر
توفیق_حکم مار کے
بڑھاپے میں جوانی کا
سب راج بدل جاتا ہے

جس جگہ ہوں آج میں
اسی جگہ پہ غم نیا
تخت_بے بسی پہ
میرا تاج بدل جاتا ہے

سوچ کے کھلیان میں
رزب میرا سکوت_شب
راتوں رات فصل کا
اناج بدل جاتا ہے
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo