شام کا پہلا تارا
شاعرہ زہرہ نگاہ
انتخاب
عروسہ ایمان
عروسہ ایمان
جب جھونکا تیز ہواؤں کا
کچھ سوچ کے دھیمے گزرا تھا
جب تپتے سورج کا چہرا
اودی چادر میں لپٹا تھا
جب سوکھی مٹی کا سینہ
سانسوں کی نمی سے جاگا تھا
ہم لوگ اس شام اکٹھے تھے
جس نے ہمیں ہنس کر دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لیے
کچھ وقت سے پہلے نکلا تھا
جب جھلمل کرتا وہ کمرہ
سگریٹ کے دھوئیں سے دھندلا تھا
جب نشہ ۓ مے کی تلخی سے
ہر شخس کا لہجہ میٹھا تھا
ہر فکر کی اپنی منزل تھی
ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا
ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا
ہم لوگ جس رات اکٹھے تھے
اس رات بھی کیا ہنگامہ تھا
میں محو مدارت ۓ عالم
اور تم کو ذوق ۓ تماشہ تھا
موضوع ۓ سخن جس پر ہم نے
راۓ دی تھی اور سوچا تھا
دنیا کی بدلتی حالت تھی
کچھ آب و ہوا کا قصہ تھا
جب سب لوگوں کی آنکھوں میں
کمرے کا دھواں بھر آیا تھا
تب میں نے کھڑکی کھولی تھی
تم نے پردہ سرکایا تھا
جس نے ہمیں دکھ سے دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
جو شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لیے نکلا تھا
اس رات سحر تک جاگا تھا
کچھ سوچ کے دھیمے گزرا تھا
جب تپتے سورج کا چہرا
اودی چادر میں لپٹا تھا
جب سوکھی مٹی کا سینہ
سانسوں کی نمی سے جاگا تھا
ہم لوگ اس شام اکٹھے تھے
جس نے ہمیں ہنس کر دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
وہ شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لیے
کچھ وقت سے پہلے نکلا تھا
جب جھلمل کرتا وہ کمرہ
سگریٹ کے دھوئیں سے دھندلا تھا
جب نشہ ۓ مے کی تلخی سے
ہر شخس کا لہجہ میٹھا تھا
ہر فکر کی اپنی منزل تھی
ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا
ہر سوچ کا اپنا رستہ تھا
ہم لوگ جس رات اکٹھے تھے
اس رات بھی کیا ہنگامہ تھا
میں محو مدارت ۓ عالم
اور تم کو ذوق ۓ تماشہ تھا
موضوع ۓ سخن جس پر ہم نے
راۓ دی تھی اور سوچا تھا
دنیا کی بدلتی حالت تھی
کچھ آب و ہوا کا قصہ تھا
جب سب لوگوں کی آنکھوں میں
کمرے کا دھواں بھر آیا تھا
تب میں نے کھڑکی کھولی تھی
تم نے پردہ سرکایا تھا
جس نے ہمیں دکھ سے دیکھا تھا
وہ پہلا دوست ہمارا تھا
جو شام کا پہلا تارا تھا
جو شاید ہم دونوں کے لیے نکلا تھا
اس رات سحر تک جاگا تھا
No comments:
Post a Comment