غزل
کیا رخصت یار کی گھڑی تھی
ہنستی ہوئی رات رو پڑی تھی
ہم خود ہی ہوئے تباہ ورنہ
دنیا کو ہماری کیا پڑی تھی
یہ زخم ہیں ان دنوں کی یادیں
جب آپ سے دوستی بڑی تھی
جاتے تو کدھر کو تیرے وحشی
زنجیر جنوں کڑی پڑی تھی
دریوزہ گرے حیات بن کر
دنیا تری راہ میں کھڑی تھی
غم تھے کہ فرازآندھیاں تھی
دل تھا کہ فرازپنکھڑی تھی
دنیا کو ہماری کیا پڑی تھی
یہ زخم ہیں ان دنوں کی یادیں
جب آپ سے دوستی بڑی تھی
جاتے تو کدھر کو تیرے وحشی
زنجیر جنوں کڑی پڑی تھی
دریوزہ گرے حیات بن کر
دنیا تری راہ میں کھڑی تھی
غم تھے کہ فرازآندھیاں تھی
دل تھا کہ فرازپنکھڑی تھی
No comments:
Post a Comment