Ghar Hua,Gulshan Hua,Sahra Hua Iss Tarha Rehbar Ne Loota Karvaan Aey "FANA" Rahzan Ko Bhi Sadma Hua


گھر ہوا ، گلشن ہوا ، صحرا ہوا
اس طرح رہبر نے لُوٹا کارواں
اے فناؔ رہزن کو بھی صدمہ ہوا
۔
فنا نظامی کانپوری
۔
نام مرزا نثار علی بیگ اور تخلص فنا تھا۔۱۹۲۲ء میں کان پور میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی۔شعر گوئی سے شغف کان پور میں پیدا ہوا۔ بہت سادگی پسند اور دیندار آدمی تھے۔ جوانی ہی سے باریش تھے۔ انگریزی لباس کبھی زیب تن نہ کیا۔ شیروانی اور پاجامہ ان کا مخصوص لباس تھا۔ ان کا کوئی شعری مجموعہ نہیں چھپا۔ وہ ۱۸؍جولائی ۱۹۸۸ء کو کان پور میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:135
.
گھر ہوا ، گلشن ہوا ، صحرا ہوا
ہر جگہ میرا جُنوں رُسوا ہوا
۔
غیرتِ اہلِ چمن کو کیا ہوا
چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا
۔
میں تو پہنچا ٹھوکریں کھاتا ہوا
منزلوں پر خضر کا چرچا ہوا
۔
حسن کا چہرہ بھی ہے اُترا ہوا
آج اپنے غم کا اندازہ ہوا
۔
غم سے نازک ضبطِ غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگرٹھہرا ہوا
۔
پُرسشِ غم آپ رہنے دیجئے
یہ تماشا ہے مرا دیکھا ہوا
۔
یہ عمارت تو عبادت گاہ ہے
اس جگہ اک میکدہ تھا، کیا ہوا
۔
رہتا ہے میخانے ہی کے آس پاس
شیخ بھی ہے آدمی پہنچا ہوا
۔
اس طرح رہبر نے لُوٹا کارواں
اے فناؔ رہزن کو بھی صدمہ ہوا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo