ہم سے قیمت تو یہ پوری ہی لیا کرتی ہے
زندگی خواب ادھورے سے دیا کرتی ہے
ہر محبت نے اندھیروں کو کیا ہے روشن
روشنی تیز بھی اندھا ہی کیا کرتی ہے
کھوج مشکل میں ہی تو مشکلوں کا حل اپنی
ہاں مصیبت بھی بہت زخم سیا کرتی ہے
ملو اچھا ہے زمانے سے زمانہ بن کر
خون کے گھونٹ مروت ہی پیا کرتی ہے
کیا برا اس میں اگر جیت نہیں پایا تو
ہار یہ جیت سے پُر عزم جیا کرتی ہے
کیوں یہ امید کہ ہم چال چلیں دنیا سی
راہ خود داری تو اپنی ہی لیا کرتی ہے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment