سیف الدین سیف
آئے تھے اُن کے ساتھ نظارے چلے گئے
وہ شب وہ چاندنی وہ سِتارے چلے گئے
شاید تُمہارے ساتھ بھی واپس نہ آ سکیں
وہ ولولے جو ساتھ تُمہارے چلے گئے
کشتی تڑپ کے حلقۂ طُوفاں میں رہ گئی
دیکھو تو کِتنی دُور کِنارے چلے گئے
ہر آستاں اگرچہ تِرا آستاں نہ تھا
ہر آستاں پہ تُجھ کو پُکارے چلے گئے
شامِ وِصال خانۂ غُربت سے رُوٹھ کر
تُم کیا گئے نصیب ہمارے چلے گئے
دیکھا تو پھر وہیں تھے چلے تھے جہاں سے ہم
کشتی کے ساتھ ساتھ کِنارے چلے گئے
محفِل میں کِس کو تاب حُضُورِ جمال تھی
آئے تِری نِگاہ کے مارے چلے گئے
جاتے ہُجُومِ حشر میں ہم عاصیانِ دہر
اے لُطفِ یار تیرے سہارے چلے گئے
دُشمن گئے تو کشمکشِ دوستی گئی
دشمن گئے کہ دوست ہمارے چلے گئے
جاتے ہی اُن کے سیف شبِ غم نے آ لیا
رُخصت ہُوا وہ چاند سِتارے چلے گئے۔۔۔
*****************
ذکی کاکوروی
اِک تُم تھے تُم نے مُڑ کے نہ دیکھا کبھی ہمیں
اِک ہم تھے ہم تمھی کو پُکارے چلے گئے
اِک تُم ہو جو سِتم سے نہ باز آۓ آج تک
اک ہم ہیں ہر طرح سے گُزارے چلے گئے
بازی ہر ایک بار رہی اپنے ہاتھ میں
اُن کی خوشی کا پاس تھا ہارے چلے گئے
اے عِشق مرحبا تِرے لُطف و عطا سے ہم
رُوۓ نِگارے زیست سنوارے چلے گئے
ظُلم و سِتم بھی تیرے محبّت سے کم نہ تھے
ہر نوکِ تیر دِل میں اُتارے چلے گئے
ہر ہر نظر نے آپ کی مدہوش کر دِیا
ہر ہر ادا پہ جان کو وارے چلے گئے
ہم نے تصورات میں پُوجا اُنہیں ذکی
تصویر اُن کی دِل میں اُتارے چلے گئے۔۔۔
آئے تھے اُن کے ساتھ نظارے چلے گئے
وہ شب وہ چاندنی وہ سِتارے چلے گئے
شاید تُمہارے ساتھ بھی واپس نہ آ سکیں
وہ ولولے جو ساتھ تُمہارے چلے گئے
کشتی تڑپ کے حلقۂ طُوفاں میں رہ گئی
دیکھو تو کِتنی دُور کِنارے چلے گئے
ہر آستاں اگرچہ تِرا آستاں نہ تھا
ہر آستاں پہ تُجھ کو پُکارے چلے گئے
شامِ وِصال خانۂ غُربت سے رُوٹھ کر
تُم کیا گئے نصیب ہمارے چلے گئے
دیکھا تو پھر وہیں تھے چلے تھے جہاں سے ہم
کشتی کے ساتھ ساتھ کِنارے چلے گئے
محفِل میں کِس کو تاب حُضُورِ جمال تھی
آئے تِری نِگاہ کے مارے چلے گئے
جاتے ہُجُومِ حشر میں ہم عاصیانِ دہر
اے لُطفِ یار تیرے سہارے چلے گئے
دُشمن گئے تو کشمکشِ دوستی گئی
دشمن گئے کہ دوست ہمارے چلے گئے
جاتے ہی اُن کے سیف شبِ غم نے آ لیا
رُخصت ہُوا وہ چاند سِتارے چلے گئے۔۔۔
*****************
ذکی کاکوروی
اِک تُم تھے تُم نے مُڑ کے نہ دیکھا کبھی ہمیں
اِک ہم تھے ہم تمھی کو پُکارے چلے گئے
اِک تُم ہو جو سِتم سے نہ باز آۓ آج تک
اک ہم ہیں ہر طرح سے گُزارے چلے گئے
بازی ہر ایک بار رہی اپنے ہاتھ میں
اُن کی خوشی کا پاس تھا ہارے چلے گئے
اے عِشق مرحبا تِرے لُطف و عطا سے ہم
رُوۓ نِگارے زیست سنوارے چلے گئے
ظُلم و سِتم بھی تیرے محبّت سے کم نہ تھے
ہر نوکِ تیر دِل میں اُتارے چلے گئے
ہر ہر نظر نے آپ کی مدہوش کر دِیا
ہر ہر ادا پہ جان کو وارے چلے گئے
ہم نے تصورات میں پُوجا اُنہیں ذکی
تصویر اُن کی دِل میں اُتارے چلے گئے۔۔۔
No comments:
Post a Comment