Mayus Na Ho Khud Se Na Munker Ho Khuda Se,Deta Hon Shab-o-Roz Yahi Khud Ko Dalasy



مایوس نہ ہو خود سے نہ منکر ہو خدا سے
دیتا ہوں شب و روز یہی خود کو دلاسے

منظور نجانے وہ دعا کیوں نہیں ہوتی
نہ دِل سے خدا دور ہے نہ دستِ دعا سے

ہے جرم تیری یاد تو تنہائی مقدر
ایسے میرا جینا بھی کوئی کم ہے سزا سے

شاید مجھے مرنے سے بھی تکلیف نہ ہوتی
مانوس نہ ہوتا جو تیرے بند قبا سے

ناراض تھا شاید وہ کسی بات پہ میری
لہجہ بھی بڑا تلخ تھا تیور تھے خفا سے

سَر کاٹ لو میرا جو محبت میں کمی ہو
سَر جھک نہیں سکتا یہ مگر جور و جفا سے

اب حُسْن تکلم پہ ذرا دیجے توجہ
دِل بھر بھی تو سکتا ہے میرا تیری ادا سے

یہ عشق کا غم ہی غمِ دنیا سے بچائے
یہ مرض بڑا بھی ہےطبیبوں کی دوا سے

جیسے وہ بجھا اس کا دھواں تا بہ فلک تھا
جیسے کہ دیا جیت گیا تند ہوا سے

رسمی سی عیادت پہ عطش کہہ دو یہ رسماً
پہلے سے ذرا فرق ہے اب تیری دعا سے

عطش نقوی

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo