Wisaal o Hijar Ke Qissay Na Yun Sunao Hamein,Ab Is Azab e Shab o Roz Se Bachao Hamein
وصال و ہجر کے قصے نہ یوں سناؤ ہمیں
اب اس عذابِ شب و روز سے بچاؤ ہمیں
اب اس عذابِ شب و روز سے بچاؤ ہمیں
کسی بھی گھر میں سہی روشنی تو ہے ہم سے
نمودِ صبح سے پہلے تو مت بجھاؤ ہمیں
نمودِ صبح سے پہلے تو مت بجھاؤ ہمیں
نہیں ہے خونِ شہیداں کی کوئی قدر یہاں
لگا کے داؤ پہ ہم کو نہ یوں گنواؤ ہمیں
تمام عمر کا سودا ہے ایک پل کا نہیں
بہت ہی سوچ سمجھ کر گلے لگاؤ ہمیں
گزر چکے ہیں مقامِ جنوں سے دیوانے
یہ جان لینا اگر کل یہاں نہ پاؤ ہمیں
ہمارے خوں سے نکھر جائے غم تو کیا کہنا
بڑھاؤ دستِ ستم، دار پر چڑھاؤ ہمیں
کرشمہ سازئ فکر و نظر سے کیا حاصل
بنے ہو خضر تو پھر راستہ دکھاؤ ہمیں
یہ لمحہ بھر کا تصور تو جان لیوا ہے
جو یاد آؤ تو تا عمر یاد آؤ ہمیں
کتابِ عشق ہے لیکن، نہ اتنی فرسودہ
کہ بے پڑھے ہی فقط میز پر سجاؤ ہمیں
اجڑ نہ جائے عروسِ سخن کی مانگ کہیں
خیال و فن کی نئی جنگ سے بچاؤ ہمیں
منظر ایوبی
لگا کے داؤ پہ ہم کو نہ یوں گنواؤ ہمیں
تمام عمر کا سودا ہے ایک پل کا نہیں
بہت ہی سوچ سمجھ کر گلے لگاؤ ہمیں
گزر چکے ہیں مقامِ جنوں سے دیوانے
یہ جان لینا اگر کل یہاں نہ پاؤ ہمیں
ہمارے خوں سے نکھر جائے غم تو کیا کہنا
بڑھاؤ دستِ ستم، دار پر چڑھاؤ ہمیں
کرشمہ سازئ فکر و نظر سے کیا حاصل
بنے ہو خضر تو پھر راستہ دکھاؤ ہمیں
یہ لمحہ بھر کا تصور تو جان لیوا ہے
جو یاد آؤ تو تا عمر یاد آؤ ہمیں
کتابِ عشق ہے لیکن، نہ اتنی فرسودہ
کہ بے پڑھے ہی فقط میز پر سجاؤ ہمیں
اجڑ نہ جائے عروسِ سخن کی مانگ کہیں
خیال و فن کی نئی جنگ سے بچاؤ ہمیں
منظر ایوبی
Comments
Post a Comment