Rasta Bhi Kathan Dhoop Me Shiddat Bhi Buhat Thi,Saaye Se Magar Uss Ko Muhabbat Bhi Buhat Thi



رستہ بھی کٹھن دھوپ میں شدت بھی بہت تھی
ساۓ سے مگر اس کو محبت بھی بہت تھی

خیمے نہ کوئ میرے مسافر کے جلا دے
زحمی تھا بہت پاؤں مسافت بھی بہت تھی

سب دوست میرے منتظر پردہ شب تھے
دن میں تو سفر کرنے میں دقت بھی بہت تھی

بارش کی دعاؤں میں نمی آنکھ کی مل جاۓ
جذبے کی کبھی اتنی رفاقت بھی بہت تھی

کچھ تو تیرے موسم ہی مجھے راس کم آۓ
اور کچھ میری مٹی میں بغاوت بھی بہت تھی

وہ بھی سر مقتل ہے کہ سچ جسکا تھا شاہد
اور واقف احوال عدالت بھی بہت تھی

اس ترک تعلق پہ پریشاں تو ہوں لیکن
ابتک کہ ترے ساتھ پہ حیرت بھی بہت تھی

خوش آۓ تجھے شہر منافق کی امیری
ہم لوگوں کو سچ کہنے کی عادت بھی بہت تھی

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo