یہ دل ہے میرا جسے خود
میں نے بڑے داؤ لگا کے بیچ دیا
کبهی اک مسکان کے بدلے میں
کبهی مفت اٹها کے بیچ دیا
میں نے بڑے داؤ لگا کے بیچ دیا
کبهی اک مسکان کے بدلے میں
کبهی مفت اٹها کے بیچ دیا
جب بهوک بڑهی اک لڑکی
نے ایمان سلا کر سینے میں
عصمت کا ہار اتارا اور
بازار میں جا کے بیچ دیا
کیوں صحرا سے یہ ابر سدا
کچھ دور رہا ناراض رہا
اس بار بهی اس نے کیوں ساون
بستی میں لے جا کے بیچ دیا
"اجی قیمت صاحب ذوق کی ہے"
یہ کہہ کے اک سوداگر نے
کچھ رنگوں کے چند پهولوں
سے گلدان سجا کے بیچ دیا
شاعر بهی کیسی ہستی ہے
آغاز میں حمد و نعت لکهی
اور باقی یار کے قصوں
میں دیوان سما کے بیچ دیا
افسوس ہمیشہ حاکم نے
یہاں سچا لکهنے والے کا
کبهی قلم اٹها کر پهونک دیا
کبهی ہاتھ کٹا کے بیچ دیا
کسی حسرت کے دفنانے کو
جب کفن ملا نہ خاک ملی
اسی حسرت کو پهر کتبے پر
اک روز لکها کے بیچ دیا
کیا دیکهتا ہوں میں رزب یہاں
کچھ چہروں نے ان بزموں میں
میرا نام ہنسی کے گچهوں
میں آواز لگا کے بیچ دیا
رزبؔ تبریز
نے ایمان سلا کر سینے میں
عصمت کا ہار اتارا اور
بازار میں جا کے بیچ دیا
کیوں صحرا سے یہ ابر سدا
کچھ دور رہا ناراض رہا
اس بار بهی اس نے کیوں ساون
بستی میں لے جا کے بیچ دیا
"اجی قیمت صاحب ذوق کی ہے"
یہ کہہ کے اک سوداگر نے
کچھ رنگوں کے چند پهولوں
سے گلدان سجا کے بیچ دیا
شاعر بهی کیسی ہستی ہے
آغاز میں حمد و نعت لکهی
اور باقی یار کے قصوں
میں دیوان سما کے بیچ دیا
افسوس ہمیشہ حاکم نے
یہاں سچا لکهنے والے کا
کبهی قلم اٹها کر پهونک دیا
کبهی ہاتھ کٹا کے بیچ دیا
کسی حسرت کے دفنانے کو
جب کفن ملا نہ خاک ملی
اسی حسرت کو پهر کتبے پر
اک روز لکها کے بیچ دیا
کیا دیکهتا ہوں میں رزب یہاں
کچھ چہروں نے ان بزموں میں
میرا نام ہنسی کے گچهوں
میں آواز لگا کے بیچ دیا
رزبؔ تبریز
No comments:
Post a Comment