کیسے ٹکڑوں میں کوئی شخص سنبھالا جائے
جس نے جانا ہے کہو سارے کا سارا جائے
جب ہے برسات کسی اور کے آنگن کے لئے
اس کا کیچڑ بھی مرے گھر نہ اتارا جائے
ہے بری بات یہ سرگوشیاں محفل کو بتا
سرِ بازار مرا قصہ اچھالا جائے
زندگی میری ہے تو مجھ کو عطا کی جائے
ہے مرا حق تو مجھے اور نہ ٹالا جائے
شور اٹھتا ہے رگ و جاں سے تو دل پوچھتا ہے
خالی زندان سے اب کس کو نکالا جائے
عقل کہتی ہے کہ چل دور ہے منزل تیری
دل یہ کہتا ہے تجھے مڑ کے پکارا جائے
چاہ جینے کی ہے تو ، مشورہ ہے یہ ابرک
آستیں میں بھی کوئی سانپ نہ پالا جائے
اتباف ابرک
اضافی اشعار
اس طرح وقت کو شیشے میں اتارا جائے
جس طرف جاؤں اسی سمت نظارہ جائے
کچھ سروکار نہیں دنیا کو دنیا سے مگر
بس تفنن کے لئے عیب اچھالا جائے
بھول جاتا ہوں میں تقدیر سمجھ کر، اس کو
جس کے منہ میں مرے حصے کا نوالہ جائے
جس نے جانا ہے کہو سارے کا سارا جائے
جب ہے برسات کسی اور کے آنگن کے لئے
اس کا کیچڑ بھی مرے گھر نہ اتارا جائے
ہے بری بات یہ سرگوشیاں محفل کو بتا
سرِ بازار مرا قصہ اچھالا جائے
زندگی میری ہے تو مجھ کو عطا کی جائے
ہے مرا حق تو مجھے اور نہ ٹالا جائے
شور اٹھتا ہے رگ و جاں سے تو دل پوچھتا ہے
خالی زندان سے اب کس کو نکالا جائے
عقل کہتی ہے کہ چل دور ہے منزل تیری
دل یہ کہتا ہے تجھے مڑ کے پکارا جائے
چاہ جینے کی ہے تو ، مشورہ ہے یہ ابرک
آستیں میں بھی کوئی سانپ نہ پالا جائے
اتباف ابرک
اضافی اشعار
اس طرح وقت کو شیشے میں اتارا جائے
جس طرف جاؤں اسی سمت نظارہ جائے
کچھ سروکار نہیں دنیا کو دنیا سے مگر
بس تفنن کے لئے عیب اچھالا جائے
بھول جاتا ہوں میں تقدیر سمجھ کر، اس کو
جس کے منہ میں مرے حصے کا نوالہ جائے
No comments:
Post a Comment