❤
پیار کی ہر اِک رَسم کہ جو مَترُوک تھی مَیں نے جاری کی
عِشق لِبادہ تن پر پہنا اور مُحبت طاری کی
میں اب شہرِ عِشق میں کُچھ قانون بنانے والا ہوں
اب اُس اُس کی خیر نہیں ہے جِس جِس نے غدّاری کی
پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے
پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی
ہم سا ہو تو سامنے آئے عادِل اور اِنصاف پسند
دُشمن کو بھی خُون رُلایا یاروں سے بھی یاری کی
ایسا پیار تھا ہم دونوں میں کہ برسوں لاعِلم رہے
اُس نے بھی کِردار نِبھایا میں نے بھی فنکاری کی
بات تو اتنی سی ہے واپس جانے کو میں آیا تھا
سانس اُٹھائی عُمر سمیٹی چلنے کی تیاری کی
عامر امیر
عِشق لِبادہ تن پر پہنا اور مُحبت طاری کی
میں اب شہرِ عِشق میں کُچھ قانون بنانے والا ہوں
اب اُس اُس کی خیر نہیں ہے جِس جِس نے غدّاری کی
پہلے تھوڑی بہت محبت کی کہ کیسی ہوتی ہے
پر جب اصلی چہرہ دیکھا میں نے تو پھر ساری کی
ہم سا ہو تو سامنے آئے عادِل اور اِنصاف پسند
دُشمن کو بھی خُون رُلایا یاروں سے بھی یاری کی
ایسا پیار تھا ہم دونوں میں کہ برسوں لاعِلم رہے
اُس نے بھی کِردار نِبھایا میں نے بھی فنکاری کی
بات تو اتنی سی ہے واپس جانے کو میں آیا تھا
سانس اُٹھائی عُمر سمیٹی چلنے کی تیاری کی
عامر امیر
No comments:
Post a Comment