Qasr e Shahi Mein Keh Mumkin Nahi Ghairon Ka Guzar Aik Din Noor Jahan Baam Pe Thi Jalwah Fagan



قصر شاہی میں کہ‌ ممکن نہیں غیروں کا گزر
ایک دن نور جہاں، بام پہ تھی جلوہ فگن،
کوئی شامت زدہ راہگیر اُدھر آنکلا

گرچہ تھی قصر میں ہر چار طرف سے قدغن
غیرت حسن سے بیگم نے طمنچہ مارا،
خاک پر ڈھیر تھا اک کشتہ بے گورو کفن
ساتھ ہی شاہ جہانگیر کو پہنچی جو خبر
غیظ سے آگئے اُبروئے عدالت پہ شکن
حکم بھیجا کہ کنیز ان شبنانِ شہی!
جا کے پوچھ آئیں کہ سچ یا کہ غلط ہے یہ سخن
نخوت حسن سے، بیگم نے بصد ناز کہا
“میری جانب سے کرو عرض بہ آئین حُسن“
ہاں! مجھے واقعہ قتل سے انکار نہیں
مجھ سے ناموسِ حیا نے یہ کہا تھا کہ بَزن
اُس گستاخ نگاہی نے کیا اس کو ہلاک
کشورِ حسن میں‌ جاری ہے یہی شرعِ کُہن
مفتی دیں سے جہانگیر نے فتوٰی پوچھا
کہ شریعت میں کسی کو نہیں کچھ جائے سخن
مفتی دیں نے یہ بے خوف و خطر صاف کہا
شرع کہتی ہے کہ قاتل کی اڑا دو گردن،
لوگ دربار میں‌ اس حکم سے تھرا اٹھے
پر جہانگیر کی اُبرو پہ نہ بل تھا نہ شکنُ
ترکنوں کو یہ دیا حکم کہ اندر جاکر
پہلے بیگم کو کریں بستہ زنجیر و رسن
پھر اسی طرح اسے کھینچ کے باہر لائیں
اور جلاد کو دیں حکم کہ ہاں تیغ بزن
یہ وہی نور جہاں ہے کہ حقیقت میں یہی
تھی جہانگیر کے پردہ میں‌ شہنشاہِ زمن
اس کی پیشانی نازک پہ جو پڑتی تھی گرہ
جا کے بن جاتی تھی اوراق حکومت پر شکن
اب نہ وہ نور جہاں ہے نہ وہ انداز غرور
نہ وہ غمزے ہیں نہ وہ عربدہ صبر شکن
اب نہ وہی پاؤں ہر اک گام پر تھراتے تھے
جن کی رفتار سے پامال تھے مُرغانِ چمن
ایک مجرم ہے کہ جن کا کوئی حامی نہ شفیع
ایک بے کس ہے کہ جس کا نہ کوئی گھر نہ وطن
خدمتِ شاہ میں بیگم نے یہ بھیجا پیغام!
خوں‌ بہا بھی تو شریعت میں ہے ایک امرِ حسن
مفتی شرع سے پھر شاہ نے فتوٰی پوچھا
بولے جائز ہے رضامند ہوں‌ گر بچہ وزن
وارثوں کو جودئے لاکھ درم “بیگم“ نے
سب نے دربار میں‌ کی عرض کہ اے شاہ زمن
ہم کو مقتول کا لینا نہیں‌ منظور قصاص!
قتل کا حکم جو رُک جائے تو ہے مستحسن
ہوچکا جبکہ شہنشاہ کو پورا یہ یقین
کہ نہیں اس میں‌ کوئی شائبہ حیلہ وفن
اُٹھ کے دربار سے آہستہ چلا سوئے حرم
تھی جہاں نور جہاں معتکف بیتِ حزن
دفعتاً پاؤں پہ بیگم کے گرا اور یہ کہا
“تو اگر کشتہ شدی آہ چہ میکروم من“ 
 مولانا شبلی نعمانی​


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo