Khuda Aik Aansoo Mera Barishon Mein Baha Dy


 

خدا ایک آنسو مِرا بارشوں میں بہا دے
نصیر احمد ناصر
خدا، میرے لفظوں کو جگنو بنا دے
خدا، میری باتوں کو تتلی بنا دے
خدا، میرے قدموں کو رستہ بنا دے
خدا، مجھ کو پھولوں کی خوشبو بنا کر ہوا میں اڑا دے
خدا، موتیے کی طرح مسکرا دے
خدا، میری آنکھوں کو نظمیں بنا دے
خدا، میری نظمیں کہیں دور دیسوں کو جاتے
پرندوں کی ڈاریں بنا دے
خدا، ماں کے آنسو بڑے قیمتی ہیں
انہیں دکھ کے لاکر میں محفوظ کر دے
خدا، کارنس پر رکھی میری تصویر مرنے لگی ہے
اسے میرے بچوں کے دل میں سجا دے
خدا، ایک لڑکی کسی دل میں بسنے لگی ہے
خدا، اس کے دل میں بھی کوئی بسا دے
خدا، عورتوں کے بدن ریت کے ڈھیر ہونے لگے ہیں
خدا، ان کے سینوں پہ گندم کی فصلیں اگا دے
خدا، ایک آنسو کہیں بچپنے کی ازل سے
کسی دکھ کے ڈَل سے، گزر کر
مِری دونوں آنکھوں میں ٹھہرا ہوا ہے
خدا، بارشوں میں اسے اب بہا دے
خدا، ایک آنسو مِرا بارشوں میں بہا دے
خدا، خود بھی رو دے، مجھے بھی رلا دے

 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo