Bal Daliye Jabeen Pe Na Khanjar Nikal Ke Itnay Jawab , Aur Mere Ik Sawal Ke?
بَل ڈالئے جبیں پہ نہ خنجر نکال کے
اِتنے جواب، اور مِرے اِک سوال کے؟
قُربان جاؤں آپ کی اِس چال ڈھال کے
آتے ہی چل دیئے مجھے اُلجھن میں ڈال کے
صدقے مَیں اِس کرم کے، تصدّق خیال کے
وعدے تو بار بار کئے ہیں وصال کے
پھر بھی مِری وفا کا یقیں تو نہیں کیا
دل رکھ دیا تھا سامنے اُس کے، نکال کے
یہ خار زارِ دشتِ جُنوں ہے ذرا سنبھل
اس راہ سے گزر بھی تو دامن سنبھال کے
گیسو کے پیچ و خَم میں مِرا دل پھنسا رہا
آخر پَتہ چلا کہ یہ حلقے ہیں جال کے
کہنے کو ایک بار تو وعدہ وفا کرو
کیوں روز روز بات بڑھاتے ہو ٹال کے
مدّت کے بعد اُن پہ عَدو کا بھرم کُھلا
نادم ہیں آستین میں وہ سانپ پال کے
میرے یہ شعر، آب میں موتی سے کم نہیں
ہاتھ آۓ، فن کے سات سمندر کھنگال کے
اَللّٰہ! دَم کی خیر، کہ یہ کُوۓ یار ہے
رکھنا قدم نصیرؔ ذرا دیکھ بھال کے
پیرسیّدنصیرالدّین نصیرؔ جیلانی
Peer Sayed Naseer u Deen Naseer Gilani
Comments
Post a Comment