Talaq De Tou Rahe Ho Aatab o Qehar Ke Saath Mera Shabaab Bhi Laota Do Meri Mahar Ke Saath
طلاق دے تو رہے ہو عتاب و قہر کے ساتھ
میرا شباب بھی لوٹا دو میرے مہرکے ساتھ
وہ کہہ رہا ہے کہ لاؤں گا گھر میں سوتن کو
پلا رہا ہے وہ آب_حیات زہر کے ساتھ
میں اس لئے یہاں آتی ہوں تم جو رہتے ہو
مجھے ہے اتنا تعلق تمہارے شہر کے ساتھ
بزار جانے کی جلدی نہ جانے کون سی تھی
مجھے جو لے نہ گئے وہ ذرا سا ٹھہر کے ساتھ
میں جا کے اُن کو اٹھا لائی اُس کی محفل سے
وہ دیکھتی رہی مجھکو نگاہ_قہر کے ساتھ
شاعر: ساجد سجنی لکھنوی
کتاب: نگوڑیات
یہ شعر پروین شاکر سے اُن کے حالاتِ زندگی کے تحت منسوب ضرور رہا ہے مگر یہ شعر پروین شاکر کا نہیں ہے۔
طلاق دے تو رہے ہو ، غرور و قہر کے ساتھ
مرا شباب بھی لوٹا دو مرے مہر کے ساتھ
Comments
Post a Comment