Mousam Bhi Nahi Badla , Manzar Bhi Nahi Badla Us Shehar Ko Jane Ka , Rasta Bhi Nahi Badla



موسم بھی نہیں بدلا ، منظر بھی نہیں بدلا
اس شہر کو جانے کا ، رستہ بھی نہیں بدلا
کشتی بھی نہیں بدلی ، دریا بھی نہیں بدلا
ھم ڈوبنے والوں کا ، جذبہ بھی نہیں بدلا
تم چھوڑ گئے جیسے ، سب ویسا ھی رکھا ھے
بستر کی وھی چادر ، تکیہ بھی نہیں بدلا
ھاں ، اب بھی بیٹھے ھیں ، دیوار سے لگ کے ھم
گلیاں بھی وھی اپنی ، کوچہ بھی نہیں بدلا
تصویر نہیں بدلی ، شیشہ بھی نہیں بدلا
نظریں بھی سلامت ہیں ، چہرہ بھی نہیں بدلا
تم کچھ تو نباہ دیتے ، آخر کو محبت تھی
ھم نے تو عقیدت میں ، لہجہ بھی نہیں بدلا.
بے کار گیا بن میں ، سونا میرا صدیوں کا
اس شہر میں تو  اب تک ، سکہ بھی نہیں بدلا
ھے شوق سفر ایسا ، اِک عمر سے یاروں نے
منزل بھی نہیں پائی ، رستہ بھی نہیں بدلا
غلام محمّد قاصر


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai