Khaka Hai Magar Lams Ka Hamil Bhi Nahi Hai



خاکہ ہے مگر لمس کا حامل بھی نہیں ہے
سچ یہ ہے کوئی تیرا مماثل بھی نہیں ہے
ہر حرف بنا دیتا ہے تصویر اسی کی
وہ نام کہ جب ذکر میں شامل بھی نہیں ہے
میں دیکھ تو سکتا ہوں تجھے چُھو نہیں سکتا
تجھ پر یہ تصرّف مجھے حاصل بھی نہیں ہے
مل جائیں کہیں دور ستاروں کے جزیرے
دنیا یہ میرے خوابوں کے قابل بھی نہیں ہے
انساں نے سجایا ہے تباہی کا تماشا
ابلیس ابھی رقص میں شامل بھی نہیں ہے
انجان سی خواہش کے لیے ساتھ چلے ہم
یہ عشق تو ہم دونوں کی منزل بھی نہیں ہے
دو بول محبّت کے قفل کھول دیں دل کا
ارشد کو سمجھنا کوئی مُشکِل بھی نہیں ہے
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig

آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo