Raat Din Chain Hum Ae Rashk e Qamar Rakhte Hein Shaam Audh Ki Tou Banaras Ki Sahar Rakhte Hein



رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیں
شام اودھ کی تو بنارس کی سحر رکھتے ہیں
بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں
ڈھونڈھ لیتا میں اگر اور کسی جا ہوتے
کیا کہوں آپ دل غیر میں گھر رکھتے ہیں
اشک قابو میں نہیں راز چھپاؤں کیوں کر
دشمنی مجھ سے مرے دیدۂ تر رکھتے ہیں
کیسے بے رحم ہیں صیاد الٰہی توبہ
موسم گل میں مجھے کاٹ کے پر رکھتے ہیں
کون ہیں ہم سے سوا ناز اٹھانے والے
سامنے آئیں جو دل اور جگر رکھتے ہیں
دل تو کیا چیز ہے پتھر ہو تو پانی ہو جائے
میرے نالے ابھی اتنا تو اثر رکھتے ہیں
چار دن کے لیے دنیا میں لڑائی کیسی
وہ بھی کیا لوگ ہیں آپس میں شرر رکھتے ہیں
حال دل یار کو محفل میں سناؤں کیوں کر
مدعی کان ادھر اور ادھر رکھتے ہیں
جلوۂ یار کسی کو نظر آتا کب ہے
دیکھتے ہیں وہی اس کو جو نظر رکھتے ہیں
عاشقوں پر ہے دکھانے کو عتاب اے جوہرؔ
دل میں محبوب عنایت کی نظر رکھتے ہیں
لالہ مادھو رام جوہر


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo