Tere Lehje Ki Talkhi Se Hairan Nahi Hon Main



تیرے لہجے کی تلخی سے حیران نہیں ہوں میں
بس تُو نے سمجھا یہ کہ انسان نہیں ہوں میں
تجھے حق تھا اپنے حسنُ و جمال پہ غرور کا
مجھے چھوڑ جانے سے بدگمان نہیں ہوں میں
میرے لفظوں سے مت ڈھونڈو میرے مزاج کا پتا
بار ہا کہا ہے اپنی تحریر کا عنوان نہیں ہوں میں
بس یونہی بیٹھے بیٹھے آگئے آنکھ سے آنسو یار
تیری اجڑی بکھری حالت سے پریشان نہیں ہوں میں
وہ مجھے یاد رکھے اور تعلق رابطہ بھی لازم نہیں
گمنام شاعر ہوں اسکی جِلا کا نشان نہیں ہوں میں
خاموش رہوں ہونٹ سِل لوں تیرے ستم کے آگے
سانس چلتی ہے میری دیکھ قبرستان نہیں ہوں میں
ہائے اب آئے محبتیں لیکر زمانے سے رسوائی جب ملی
ان سے کہو میں نہیں جانتا انکی جان نہیں ہوں میں

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo