کھلتے رہیں گے صحن چمن میں ہزار پھول
لیکن کہاں نصیب تمنا میں چار پھول
شاید یہیں کہیں ہو ترا نقش پائے ناز
ہم نے گرا دیئے ہیں سر راہگزار پھول
بھنوروں کو جستجو ہے تری کنج کنج میں
شاخوں پہ کر رہے ہیں ترا انتظار پھول
آوارگان شوق چلو ہم کریں تلاش
وہ کارواں جو چھوڑ گیا ہے غبار پھول
کانٹوں پہ جی لئے کبھی پھولوں پہ مر لئے
اپنی نظر میں ایک ہیں گلشن میں خار پھول
کھولے ہیں اس نے گیسوئے عنبر فشاں ضرور
کچھ حد سے ہو گئے ہیں سوا مشکبار پھول
ہائے شہید ناز کی تربت پہ رونقیں
مدھم سی ایک شمع ہے دو سوگوار پھول
ساغر بہار میں نہ رہی مے کی جستجو
شیشے میں بھر کے پی گیا اک بادہ خوار پھول
No comments:
Post a Comment