Sard Reshton Ki Barf Pighli Hai Dhoop Mudat Ke Bad Nikli Hai



سرد رشتوں کی برف پگھلی ہے
دھوپ مدت کے بعد نکلی ہے
نیند آنکھوں سے یہ چرائے گی
گشت پر یاد پھر سے نکلی ہے
ہر نئی لہر میں نیا پانی
وہ جو پچھلی تھی اب وہ اگلی ہے
رنگ وہ ہی بھرے گی دونوں میں
اپنی یادوں کی وہ جو تتلی ہے
پھوٹ پانی میں پڑ گئی ہے کیا
لہر دریا بنانے نکلی ہے
میرے جینے کو بس یہ ہے کافی
تو ہے بارش ہے اور تتلی ہے
بے خیالی میں گر پڑی ہوگی
وہ نہیں جانتی وہ بجلی ہے
چاند کو چگ گیا تھا اک پنچھی
چاندنی پھر کہاں سے نکلی ہے
وجہ تم ہی تھے میرے جینے کی
وجہ اب بھی کہاں یہ بدلی ہے
اڑتی ہے غم لئے پروں پر جو
کیسی خوش رنگ سی وہ تتلی ہے
تجھ سے تصویر تیری اچھی ہے
بعد مدت بھی وہ نہ بدلی ہے
پوجا بھاٹیا

Pooja Bhatia

 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo