اب ہمارا نہ یوں صبر آزمایا جائے
کہیں سے اُسے ڈھونڈ کر لایا جائے
کتنے بے مول ہوئے میرے جزے سارے
اب تو اُسے جھنجھوڑا ، بتایا جائے
زیست کے سبھی رنگوں سے ڈھونڈ کر
کیوں نہ اُداسی کو چہرے پر سجایا جائے
ہمیں اب اس سے کچھ سروکار نہیں
ہمیں نہ جینے کا مطلب بتایا جائے
اِن وحشتوں سے کہہ دو اب کوچ کر جائیں
ہماری آنکھوں میں نہ ڈیرا جمایا جائے
سمعیہ اکبر سمی
Samia Akbar Sami
No comments:
Post a Comment