Dard Hai Woh Dard Ke Bataya Na Jaye Cheer Ke Dil Kisi Ko Dekhaya Na Jaye



درد ہے وہ درد کے بتایا نہ جائے
چیر کے دل کسی کو دکھایا نہ جائے
محفل ہے اگر یہ تیرے عاشقوں کی لگی
پھر کیوں ااِس میں مجھ کو بلایا نہ جائے
تم خود ہی دیکھ لو کر کے یہ کوشش
مجھ سے تو تم کو بھلایا نہ جائے
یہ دل ہے کہ تب تک سمجھتا ہی نہیں
یاد میں تیری جب تک رُلایا نہ جائے
ساقی محفل میں تیری ہے سکوت بہت
کیا دور ایک جام کا چلایا نہ جائے
یہ زندگی ہے تب تک موت سے بد تر
جب تک مجھے اُس سے ملایا نہ جائے
دل ناداں کو سکوں آتا ہی کب ہے
 مکینِ دل جب تک منایا نہ جائے
ہوتا ہے عشق تب تک راضی کہاں
اپنا سب کچھ جب تک لٹایا نہ جائے
الہٰی سُلجھے گی اب دل کی اُلجھن یہ کیسے
اُن سے آیا نہ جائے مجھ سے جایا نہ جائے
اپنے مریض عشق کی تم حالت تو دیکھو
جس سے راتوں کو ساری سویا نہ جائے
 چھپ چھپ کے بہانے ہوتےہیں آنسو
یوں سامنے تو سب کے رویا نہ جائے
خالقداد لگ جائے کسی کو جب روگِ ہجر
مدتوں پھر  اس سے مسکرایا نہ جائے
خالقداد خان


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo