Juda Hoe Hein Magar Hum Juda Hoe Bhi Nahi



جُدا ہوئے ہیں مگر ہم جُدا ہوئے بھی نہیں
قَرار مجھ کو نہیں ہے سُکوں تجھے بھی نہیں
وہ جیسے لگتا ہے صدیوں کا  ہمسفر میرا
ہم ایک ساتھ کبھی دو قدم چلے بھی نہیں
بِچھڑ کے تُم سے کسی طرح زندگی گُزری
تمہارے بعد مگر ہم کبھی جئیے بھی نہیں
پڑھا جو خط میرا آنکھوں میں آ گئے آنسو
ابھی تو ہِجر کے دُکھڑے تمہیں لِکھے بھی نہیں
بہت سی باتیں یونہی دَب کے رہ گئیں دِل میں
بہت سے راز ہیں ہم نے کبھی کہے بھی نہیں
تیری وفا کو تیرے پیار کو بُھلا دیں ہم
بُرے ضرور ہیں اِتنے مگر بُرے بھی نہیں
کیا ساری دُنیا میں وہ ایک شخص ہے ارشد
اُسی سے پیار ہے جِس سے کبھی مِلے بھی نہیں
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig

آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo