Mere Har Tofan Ko Pehchanti Ho Shanti Kia Kahon Tum Se Keh Tum Tou Janti Ho Shanti



میرے ہر طوفان کو پہچانتی ہو، شانتی
کیا کہوں تم سے کہ تم تو جانتی ہو شانتی

بہتا آتا ہُوں تلاطم سے بھرے دریاؤں میں
پھر مجھے تم ریت میں سے چھانتی ہو، شانتی

میرے حق میں تو یہی ہے رقصِ مستی کا مقام
میرے جیسے کو تم اپنا مانتی ہو، شانتی

کتنی صدیوں تک جھلستا ہُوں مَیں غم کی دھوپ میں
تب کہیں تم خود کو مجھ پر تانتی ہو، شانتی

اور مَیں کس در پہ جاؤں خامشی کو ڈھونڈنے ؟
شہرِ شور و شر میں تُم ہی شانتی ہو، شانتی

مَیں نے سیکھا ہے تمہی سے حال کا اصلی کمال
تم غمی کو بھی خوشی گردانتی ہو، شانتی

تم سے مِل کر شانت ہوجاتا ہے اک آتش فشاں
ہاں وہی رحمان فارس، جانتی ہو شانتی ؟

رحمان فارس


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo