Yeh Ghaneemat Hai Keh Un Aankhon Ne Pahchana Humain



یہ غنیمت ہے کہ اُن آنکھوں نے پہچانا ہمیں
کوئی تو سمجھا دیار غیر میں اپنا ہمیں

وہ کہ جن کے ہاتھ میں تقدیرِ فصل گُل رہی
دے گئے سُوکھے ہُوئے پتوں کا نذرانہ ہمیں

وصل میں تیرے خرابے بھی لگیں گھر کی طرح
اور تیرے ہجر میں بستی بھی ویرانہ ہمیں

سچ تمھارے سارے کڑوے تھے مگر اچھے لگے
پھانس بن کر رہ گیا بس ایک افسانہ ہمیں

اجنبی لوگوں میں ہو تم اور اِتنی دُور ہو
ایک اُلجھن سی رہا کرتی ہے روزانہ ہمیں

سُنتے ہیں _ قیمت تمھاری لگ رہی ہے آج کل
سب سے اچھے دام کِس کے ہیں، یہ بتلانا ہمیں

تاکہ اُس خوش بخت تاجر کو مُبارکباد دیں
اور اُس کے بعد دِل کو بھی ہے سمجھانا ہمیں
پروین شاکر


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo