Noor Sara Hai Meri Mutthi Mein Aik Tara Hai Meri Mutthi Mein
نور سارا ہے میری مٹھی میں
ایک تارہ ہے میری مٹھی میں
تو کہ دریا ہے اک محبت کا
اور کنارہ ہے میری مٹھی میں
چاہے جس سمت بھی چلے جاؤ
دل تمہارا ہے میری مٹھی میں
مشورہ میں خدا سے کرتی ہوں
استخارہ ہے میری مٹھی میں
جب سے آنکھوں میں بھر لیا تجھ کو
ہر نظارہ ہے میری مٹھی میں
دل جو ٹوٹا ہے آیئنے کی طرح
پارہ پارہ ہے میری مٹھی میں
نام تیرا ہے یا محبت نے
روپ دھارا ہے میری مٹھی میں
ہاتھ جب سے چھڑا لیا تو نے
بس خسارہ ہے میری مٹھی میں
اس کو عنبر نہال کر دے گا
جو اشارہ ہے میری مٹھی میں
فرحانہ عنبر
Comments
Post a Comment