Mat Samajhna Keh Sadaoun Ke Liye Chorhi Hai Adh Khuly Khidki Hawaoun Ke Liye Chorhi Hai
مت سمجھنا کہ صداؤں کے لیے چھوڑی ہے
ادھ کھلی کھڑکی ہواؤں کے لیے چھوڑی ہے
کل سے گر نیک نہ ہو جائیں تو کہنا واعظ
آج کی رات خطاؤں کے لیے چھوڑی ہے
ہم دوا دارو کے قائل تھے سو دن بھر دارو
اور پھر شام دواؤں کے لیے چھوڑی ہے
ہم نے جی جان سےکوشش کی تجھے پانے کی
جو کسر ہے وہ، دعاؤں کے لیے چھوڑی ہے
جسم کو ہم نے ترے عشق کا پنجرہ کر کے
روح تو اس میں سزاؤں کےلیے چھوڑی ہے
Comments
Post a Comment